نظمِ عشق
چل آ اک ایسی " نظم "کہوں
جو"لفظ"کہوں وہ ہو جائے،،
بس"اشک"کہوں تو اک آنسو
تیرے گورے"گال"کو دھو جاۓ،،
میں" آ " لکھوں تو آ جائے
میں"بیٹھ"لکھوں تو آ بیٹھے،،
میرے"شانے"پر سر رکھے تو
میں"نیند"کہوں تو سو جائے،،
میں کاغذ پر تیرے"ہونٹ"لکھوں
تیرے" ہونٹوں" پر مسکان آئے،،،
میں" دل " لکھوں تو دل تھامے
میں" گم " لکھوں وہ کھو جائے،،
تیرے" ہاتھ " بناوں پنسل سے
پھر" ہاتھ " پہ تیرے ہاتھ رکھوں،
کچھ" الٹا سیدھا" فرض کروں
کچھ" سیدھا الٹا " ہو جائے،،،
میں " آہ " لکھوں تو ہائے کرے
بےچین لکھوں"بےچین" ہو تُو،،
پھر میں بےچین کا" ب" کاٹوں
تجھے " چین" زرا سا ہو جائے،،
ابھی"ع" لکھوں تو سوچے مجھے
پھر "ش"لکھوں تیری نیند اُڑے،،
جب"ق" لکھوں تجھے کچھ کچھ ہو
میں"عشق" لکھوں تجھے ہو جائے💕💕
Yusuf
15-May-2023 12:43 PM
Wah wah
Reply